نئی دہلی، 16؍جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کشمیر مسئلے کو لے کر مرکزی حکومت پر انتہا پسند انہ رخ رکھنے کا الزام لگایا ہے۔کانگریسی لیڈرنے اتوار کو ٹویٹ کرکے اس مسئلے پر اپنی رائے رکھی اور کہا کہ مرکز کے انتہا پسند رویہ کے چلتے کشمیر کے مسائل بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔چدمبرم نے اپنی بات رکھنے کے لیے ایک سیریز میں کئی سارے میں ٹویٹ کیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں میں نے کئی بار کہا ہے کہ کشمیر مسئلہ ایک زخم ہے۔وادی کشمیر کے لوگ دوانتہا پسند پوزیشن میں پھنس گئے ہیں۔جیسا کہ دہشت گردوں نے انتہا پسند رخ اپنا رکھا ہے، اسے لگے ہاتھ مسترد کر دیا جانا چاہئے۔
ٹھیک ویسے ہی مرکزی حکومت نے بھی انتہاپسندانہ رویہ اپنایاہے۔ اوریہ مسائل میں اضافہ کررہاہے۔ان دونوں کے درمیان جموں وکشمیر کے لوگ (خاص طور پر وہ لوگ جو وادی میں رہ رہے ہیں)شکار بنے ہوئے ہیں۔کانگریسی لیڈرکایہ بیان جموں وکشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے اس بیان کے بعدآیاہے کہ وادی کے موجودہ بحران کے لئے قانون نظام نہیں، بلکہ بیرونی عناصر ذمہ دارہیں۔جموں وکشمیر کی وزیراعلیٰ نے ہفتہ کودہلی میں وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی تھی۔محبوبہ نے کہا تھا کہ کشمیر کے بحران کے حل کے لئے پورے ملک کو ایک ساتھ آناپڑے گا۔
محبوبہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کی صورت حال کے لئے بیرونی عناصر ذمہ دار ہیں، ہمارے پڑوسی ممالک کی بھی ملوث ہے۔اس کے ساتھ ساتھ گھریلو حالات بھی ذمہ دار ہیں اور گزشتہ 70سالوں سے ایسی حالات بنی ہوئی ہیں۔میں سمجھتی ہوں کہ ان تمام مسائل کو حل تبھی ہو سکتا ہے، جب تمام پارٹیاں ایک ساتھ کھڑی ہوں گی، جیسا کہ وہ چین کے معاملے میں کر رہے ہیں۔امرناتھ تیرتھ یاتریوں پر حملے کے بعد مرکزی حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ ملاقات کرکے انہیں موجودہ حالات اور سیکورٹی تیاریوں سے آگاہ کیا تھا۔اس کے علاوہ سرحد پر پاکستان کی جانب سے مسلسل فائرنگ کی خبریں آرہی ہیں۔ساتھ ہی سیکورٹی فورسزکے خلاف پتھر بازی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔کشمیرمسئلے کولے کراپوزیشن پارٹیاں مرکزی حکومت پر حملہ آورہیں اور مسئلہ کے حل کے لئے حکومت سے پہل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔